کناڈا کی پولیس نے ایک فرانسیسی کناڈائی طالب علم کو کیوبیک شہر کی مسجد پر
حملہ کرنے اور شہریوں کو قتل کرنے کا مورد الزام ٹھہرایا ہے۔ عدالتی
دستاویزات میں حملہ آور کی شناخت 27 سالہ نوجوان الیگزینڈر بیسونیت کے
طورپر کی گئی ہے، جو کہ ایک یونیورسٹی کا طالب علم ہے۔ اس پر چھ نمازیوں کو
قتل کرنے کا الزام عائد کیا گيا ہے اور اب اسے عدالت میں پیش کیا جائے گا۔
اسپتال کے ذرائع کا کہنا ہے کہ پانچ افراد اب بھی زیرِ علاج ہیں جبکہ 12
دیگر کو معمولی نوعیت کے زخم آئے تھے جنھیں طبی امداد دیے جانے کے بعد چھٹی
دے دی گئی ہے۔ مراکش سے تعلق رکھنے والے ایک نوجوان محمد قدیر کو بھی حملے
کے بعد اس وقت حراست میں لیا گیا جب ان کی جانب سے 911 کو کال کی گئی تھی
تاہم بعد میں انھیں مشتبہ حملہ آور کے بجائے عینی شاہد قرار دیا گیا تھا۔
اتوار کو ہونے والے اس حملہ میں 50 سے زائد لوگوں پر فائرنگ کی گئی تھی۔ اس
حملے میں چھ لوگوں کی موت ہوگئی تھی، جن میں ایک حلال ذبیحہ خانہ کے مالک،
ایک پروفیسر، ایک
اکاؤنٹینٹ ، ایک فارماسسٹ (دواساز) اور ایک میڈیا اہلکار
شامل تھے۔ اس سے قبل کناڈا کے وزیر اعظم جسٹن ٹُروڈیو نے حملے کو دہشت
گردانہ کارروائی قرار د یتے ہوئے اس پر انتہائی غم و افسوس کا اظہار کیا
اور اس واقعہ کی شدید مذمت کی تھی ۔ انہوں نے ایک بیان میں کہا کہ حکام اس
دہشت گردی کی تفتیش کر رہے ہیں لیکن یہ بہت ہی افسوس ناک واقعہ ہے۔ کناڈائي
پولس نے اس سلسلے میں عدالت میں چارج شیٹ داخل کرنے کی تیاری کرلی ہے،
لیکن پولس نے مسجد اور اسلامی سینٹر پر حملے کے پیچھے کے ممکنہ محرکات پر
تفصیلی بحث کرنے سے گریز کیا ہے۔
دہشت گردانہ حملے میں مرنے والوں کی یاد میں آج کناڈا میں جگہ جگہ شمعیں
روشن کی گئیں اور متعدد اراکین پارلیمنٹ نے بھی چند لمحے خاموشی اختیار
کرکے متاثرین کے تئيں تعزیت و یکجہتی کا اظہار کیا ۔وزير اعظم جسٹن ٹروڈیو
بھی حملے کا نشانہ بننے والی مسجد اور اسلامک سینٹر کا دورہ کرنے والے
ہیں۔ جبکہ پولس نے اطراف کے علاقے کی ناکہ بندی کردی ہے اور علاقے میں پولس
کی گاڑیاں گشت کررہی ہیں۔